۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ کراچی میں کانفرنس سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے سربراہ ایس یو سی پاکستان نے کہا کہ علماء و ذاکرین آپسی اختلافات باہمی گفتگو سے حل کریں، تاکہ اس کے اچھے اثرات عوام پر مرتب ہوں، اس وقت حالات انہتائی مخدوش ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ علماء و ذاکرین باہمی رابطے کو مضبوط کریں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں شیعہ علما کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ عظمت علماء و ذاکرین کانفرنس سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔

علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ عظمت علماء و ذاکرین کو محفوظ رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، علماء و ذاکرین آپسی اختلافات باہمی گفتگو سے حل کریں، تاکہ اس کے اچھے اثرات عوام پر مرتب ہوں، اس وقت حالات انہتائی مخدوش ہیں، ضروری ہے کہ نوجوانوں اور عوام میں موجود فکری انتشار کو ختم کرنے کیلئے ان کی تربیت کی جائے، ملی حوالے سے جو مسائل و مشکلات درپیش ہیں، اس میں بھی علماء و ذاکرین کا کردار بہت اہم ہے۔

تصویری جھلکیاں: کراچی میں شیعہ علماء کونسل کے تحت عظمت علماء و ذاکرین کانفرنس

کانفرنس کا انعقاد مولانا محمد حسن فخر الدین مرحوم کے چہلم کی مناسبت سے بھوجانی ہال میں کیا گیا۔ علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ مرحوم شیخ محمد حسن فخر الدین کی علمی خدمات کو زندہ رکھنے کی ضرورت ہے، علماء و ذاکرین اپنے کردار و عمل کی روشنی سے علماء و ذاکرین کی عظمت کو اجاگر کریں۔

انہوں نے کہا کہ اب سرکاری اہلکاروں کے ذریعے تشیع کے کردار اور تشیع کی شہری آزادیاں سلب کرنے کی جو کوششیں ہو رہی ہیں، ان سازشوں کو ناکام کرنے کیلئے علماء و ذاکرین مل کر جدوجہد کریں۔ علامہ ساجد نقوی نے علماء و ذاکرین کو باہمی اتحاد مزید مضبوط کرنے اور قومی معاملات میں مزید سنجیدگی اور ان کو سمجھنے کیلئے گہرائی سے معاملہ فہمی پر زور دیا۔

کانفرنس میں شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی، مرکزی نائب صدر سید حسنین مہدی، مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری مولانا ناظر عباس تقوی، صوبائی صدر علامہ اسد اقبال زیدی، صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا رضی حیدر، صوبائی نائب صدر مولانا جعفر سبحانی، جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ رضی جعفر نقوی، علامہ باقر زیدی، علامہ نثار قلندری سمیت علماء و ذاکرین شریک ہوئے اور خطاب کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .